ایک ٹیکسی ڈرائیور نے اپنی 55 سالہ زندگی میں ایک بھی ایکسیڈنٹ نہیں کیا۔ ایک بار وہ محفوظ ڈرائیونگ پر لیکچر دیتے ہوئے بولا مجھے یہ بتانے میں ایک منٹ کا وقت بھی نہیں لگے گا کہ محفوظ ڈرائیونگ کس طرح کی جاتی ہے۔ اس کا طریقہ بہت آسان ہے۔ ڈرائیونگ کرتے وقت بس یہ بات ذہن میں رکھئے کہ آپ کے سوا دنیا کا ہرڈرائیور پاگل ہے۔
مذکورہ ڈرائیور نے ایک لفظ میں زندگی کا راز بتا دیا۔ اس کی مراد دوسرے لفظوں میں یہ ہے کہ آپ دوسروں سے کچھ امید نہ رکھیے‘ ساری ذمہ داری یک طرفہ طور پر خود قبول کیجئے اور اس کے بعد آپ یقینی طور پر ایکسیڈنٹ سے دوچار نہیں ہونگے۔
ڈرائیور نے جو بات سڑک پر حادثات سے بچنے کے بارے میں کہی یہ بات وسیع تر زندگی میں حادثات سے بچنے کے بارے میں بھی د رست ہے۔ آپ اپنی زندگی میں یقینی طور پر سماجی حادثات سے بچ سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ آپ یکطرفہ طور پر اپنے آپ کو اس کا ذمہ دار بنالیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دنیا میں مسائل کا سب سے زیادہ یقینی حل وہی ہے جس پر مذکورہ ڈرائیور نے عمل کیا اور اپنی ڈرائیونگ کی طویل زندگی میں حادثات سے مکمل طور پر محفوظ رہا۔
ایک بار حیدرآباد سے محبوب نگر جاتے ہوئے خود میرے ساتھ ایک سبق آموز واقعہ پیش آیا۔ ہماری گاڑی تیزی سے سڑک پر دوڑ رہی تھی کہ اچانک ایک بیل سڑک پر آگیا جو صاحب کار کو چلارہے تھے انہوںنے فوراً بریک لگا کر گاڑی کو روکا اور ایک لمحہ رک کر اندازہ کیا کہ بیل کدھر جارہا ہے۔ بیل نے جب سڑک کا آدھے سے زیادہ حصہ پار کرلیا اور یہ واضح ہوگیا کہ وہ مشرق کی طرف جارہا ہے تو انہوں نے اپنی گاڑی مغرب کی طرف گھمائی اور بیل کے کنارے کی طرف سے راستہ نکال کر آگے کیلئے روانہ ہوگئے۔
زندگی کے مسائل ہمیشہ یکطرفہ کارروائی کے ذریعہ حل ہوتے ہیں جو لوگ دوطرفہ بنیاد پر مسئلہ کو حل کرنا چاہیں موجودہ دنیا میں ان کیلئے اس کے سوا کچھ اور مقدر نہیں کہ وہ بے فائدہ احتجاج کرتے رہیں اور اسی حال میں دنیا سے چلے جائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں